طاقوں میں سجایا جاتا ہوں ، آنکھوں سے لگایا جاتا ہوں

نظم| ماہرؔ القادری انتخاب| بزم سخن

جناب ماہر القادری کی مشہور زمانہ نظم’’ قرآن کی فریاد‘‘

طاقوں میں سجایا جاتا ہوں ، آنکھوں سے لگایا جاتا ہوں
تعویذ بنایا جاتا ہوں ، دھو دھو کے پلایا جاتا ہوں
جزدان حریر و ریشم کے اور پھول ستارے چاندی کے
پھر عطر کی بارش ہوتی ہے ، خوشبو میں بسایا جاتا ہوں
جیسے کسی طوطا مینا کو کچھ بول سکھائے جاتے ہیں
اس طرح پڑھایا جاتا ہوں ، اس طرح سکھایا جاتا ہوں
جب قول و قسم لینے کے لئے تکرار کی نوبت آتی ہے
پھر میری ضرورت پڑتی ہے ، ہاتھوں پہ اُٹھایا جاتا ہوں
دل سوز سے خالی رہتے ہیں آنکھیں ہیں کہ نم ہوتی ہی نہیں
کہنے کو میں اک اک جلسہ میں پڑھ پڑھ کے سنایا جاتا ہوں
نیکی پہ بدی کا غلبہ ہے ، سچائی سے بڑھ کر دھوکا ہے
اک بار ہنسایا جاتا ہوں ، سو بار رلایا جاتا ہوں
یہ میری عقیدت کے دعوے ، قانون پہ راضی غیروں کے
یوں بھی مجھے رسوا کرتے ہیں ایسے بھی ستایا جاتا ہوں
کس بزم میں میرا ذکر نہیں ، کس عرس میں میری دھوم نہیں
پھر بھی میں اکیلا رہتا ہوں ، مجھ سا بھی کوئی مظلوم نہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام