تم نغمۂ ماہ و انجم ہو تم سوزِ تمنا کیا جانو

غزل| سید اقبالؔ عظیم انتخاب| بزم سخن

تم نغمۂ ماہ و انجم ہو تم سوزِ تمنا کیا جانو
تم دردِ محبت کیا سمجھو تم دِل کا دھڑکنا کیا جانو
کب درد بڑھا کب ہوک اٹھی کیوں اشک بہا کیوں آہ کھنچی
تم گم ہو بہاروں میں اپنی تم غم کا فسانہ کیا جانو
اک موجِ تبسّم ہونٹوں پر اک نغمۂ رنگیں آنکھوں میں
تم رقصِ ثریّا کیا سمجھو تم بربطِ زہرہ کیا جانو
تم روٹھ گئے جب جب ہم سے ہم تم کو منا ہی لیتے تھے
اِک بار اگر ہم روٹھ گئے تم ہم کو منانا کیا جانو
تخریبِ محبت آساں ہے تعمیرِ محبت مشکل ہے
تم آگ لگانا سیکھ گئے تم آگ بجھانا کیا جانو
تم دور کھڑے دیکھا ہی کیے اور ڈُوبنے والا ڈُوب گیا
ساحِل ہی کو تم منزل سمجھے تم لذّتِ دریا کیا جانو

تم حسنِ سراپا اپنی جگہ اور حسن سراپا خود داری
اقبالؔ کا غم تم کیوں سمجھو اور اس کا دلاسا کیا جانو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام