ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے

غزل| ڈاکٹر بشیر بدرؔ انتخاب| بزم سخن

ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے
چراغوں کی طرح آنکھیں جلیں جب شام ہو جائے
کبھی تو آسماں سے چاند اُترے جام ہو جائے
تمہارے نام کی اک خوبصورت شام ہو جائے
عجب حالات تھے یوں دل کا سودا ہوگیا آخر
محبت کی حویلی جس طرح نیلام ہو جائے
میں خود بھی احتیاطاً اُس طرف سے کم گذرتا ہوں
کوئی معصوم کیوں میرے لئے بدنام ہو جائے
سمندر کے سفر میں اس طرح آواز دے ہم کو
ہوائیں تیز ہوں اور کشتیوں میں شام ہو جائے
مجھے معلوم ہے اس کا ٹھکانہ پھر کہاں ہوگا
پرندہ آسماں چھونے میں جب ناکام ہو جائے

اُجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام