سنا ہے اُن کا سلونا بدن ہے شیشے کا

قطعات| پیامؔ سعیدی انتخاب| بزم سخن

جناب احمد فرازؔ صاحب کی زمین میں ایک قطعہ
سنا ہے اُن کا سلونا بدن ہے شیشے کا
اِدھر کے لوگ بھی جلوے اُدھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے آئینہ اُن پر نثار ہوتا ہے
وہ آئینہ جو کبھی بن سنور کے دیکھتے ہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام