کرونائی غزل - پھرنا پھرانا ختم کرد آیا گیا تمام شد

بزم مزاح| سعودؔ عثمانی انتخاب| بزم سخن

پھرنا پھرانا ختم کرد آیا گیا تمام شد
عہدِ وبا شروع شد عہدِ وفا تمام شد
بند ہوئے نگر نگر سارے بیوٹی پارلر
یعنی وہ اک وسیلۂ ردِّ بلا تمام شد
اڑ گئے عاشقوں کے ہوش دیکھ کے حسنِ ماسک پوش
دستِ دعا اٹھے بغیر ساری دعا تمام شد
پھیلی ہوئی وبا وہاں پھیلا ہوا میاں یہاں
گویا سکون و عافیت دونوں جگہ تمام شد
آگ بجھی ہوئی اِدھر ٹوٹی ہوئی طناب اُدھر
آج سے اہلیاؤں کے صبر و وفا تمام شد
لب پہ ہیں بیگمات کے عیب میاں کی ذات کے
رسمی مروّتیں بھی از فضلِ خدا تمام شد
پھر یہ کہا اسیر نے شوہرِ اشک گیر نے
جب میں تمام شد تو پھر دہری سزا تمام شد
اس سے معانقہ تو کیا میل ملاپ سے گئے
گویا وہ چائے وائے کا سارا صلہ تمام شد
گویا کہ ہم کہیں نہیں؟ یعنی گئی وہ نازنیں
اچھا تو وہ معاشقہ اچھا بھلا تمام شد؟
قرب ترا وبائی بم گر ہے یہ تین فٹ سے کم
اس لیے اب معاملہ تیرا مرا تمام شد
اس کا بخار اور فلو کر گیا ختم گفتگو
اس نے کہا کہ میری جان! میں نے کہا تمام شد

دیکھ سعودؔ کیا بنا شاعرِ مجمع باز کا
اب تو ہر اک مشاعرہ اچھا برا تمام شد


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام