شعلہ تھا جل بجھا ہوں ہوائیں مجھے نہ دو

غزل| احمد فرازؔ انتخاب| بزم سخن

شعلہ تھا جل بجھا ہوں ہوائیں مجھے نہ دو
میں کب کا جا چکا ہوں صدائیں مجھے نہ دو
جو زہر پی چکا ہوں تمہیں نے مجھے دیا
اب تم تو زندگی کی دعائیں مجھے نہ دو
یہ بھی بڑا کرم ہے سلامت ہے جسم ابھی
اے خسروانِ شہر قبائیں مجھے نہ دو
ایسا نہ ہو کبھی کہ پلٹ کر نہ آ سکوں
ہر بار دور جا کے صدائیں مجھے نہ دو
کب مجھ کو اعترافِ محبت نہ تھا فرازؔ
کب میں نے یہ کہا ہے سزائیں مجھے نہ دو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام