غریبِ شہر ہوں سڑکوں پہ ہے سفر میرا

بزم مزاح| ظفرؔ اقبال انتخاب| بزم سخن

غریبِ شہر ہوں سڑکوں پہ ہے سفر میرا
ہوا کی طرح کوئی گھاٹ ہے نہ گھر میرا
میں اصل چہرہ دکھاتا ہوں اُس کا دنیا میں
قصور کوئی اگر ہے تو اس قدر میرا
ہیں میری گھات میں کب سے کرائے کے قاتل
سراغ رکھتا ہے کچھ تو وہ بے خبر میرا
ضمیر بیچ دیا جانِ ناتواں کے عوض
کبھی سنو تو فسانہ ہے مختصر میرا
میں اس کے جھوٹ کو جاری کروں گا سچ کی سند
کہ رات دن یہی ٹھہرا ہے اب ہنر میرا
وہ نوکِ تیغ پہ رکھ لائے تھے ظفرؔ دستار
قبول کر کے ہی آخر بچا ہے سر میرا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام