دکھا کر ہمارا ہی سایہ ہمیں

غزل| افتخار راغبؔ انتخاب| بزم سخن

دکھا کر ہمارا ہی سایہ ہمیں
ہماری نظر نے ڈرایا ہمیں
نہ آنکھوں میں تم نے بسایا ہمیں
نہ اشکوں کی صورت گرایا ہمیں
نہ اچھی طرح سے جلایا ہمیں
نہ جلنے سے تم نے بچایا ہمیں
خرد کی نہ چلنے دی اس نے کبھی
جنوں نے تماشا بنایا ہمیں
اسی نے تو بھیجا تھا ہم کو یہاں
سو جب چاہا اس نے بلایا ہمیں
دھواں ہے نہ شعلہ نہ کوئی شرر
یہ کیسی اگن میں جلایا ہمیں
ہمیشہ غبارِ سفر کی طرح
جہاں چاہا اس نے اڑایا ہمیں
دیارِ خرد میں وفا کا چلن
کسی آن راغبؔ نہ بھایا ہمیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام