وہ سوا یاد آئے بھلانے کے بعد

غزل| خمارؔ بارہ بنکوی انتخاب| بزم سخن

وہ سوا یاد آئے بھلانے کے بعد
زندگی بڑھ گئی زہر کھانے کے بعد
دل سلگتا رہا آشیانے کے بعد
آگ ٹھنڈی ہوئی اک زمانے کے بعد
روشنی کے لئے گھر جلانا پڑا
کیسی ظلمت بڑھی تیرے جانے کے بعد
جب نہ کچھ بن پڑا عرضِ غم کا جواب
وہ خفا ہو گئے مسکرانے کے بعد
دشمنوں سے پشیمان ہونا پڑا
دوستوں کا خلوص آزمانے کے بعد
رنج حد سے گزر کے خوشی بن گیا
ہو گئے پار ہم ڈوب جانے کے بعد
بخش دے یا رب اہلِ ہوس کو بہشت
مجھ کو کیا چاہئے تم کو پانے کے بعد
کیسے کیسے گلے یاد آئے خمارؔ
ان کے آنے سے قبل ان کے جانے کے بعد


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام