زندگی بھر عذاب سہنے کو

غزل| محسؔن نقوی انتخاب| بزم سخن

زندگی بھر عذاب سہنے کو
دِل ملا ہے اداس رہنے کو
ایک چپ کے ہزار ہا مفہوم
اور کیا رہ گیا ہے کہنے کو
چاند جس کی جبیں پہ جچتا ہو
وہ ترستی ہے ایک گہنے کو
آسماں سے اُتر پڑا سورج
چلتے دریا کے ساتھ بہنے کو
گھر میں تم بھی رہا کرو محسنؔ
گھر بناتے ہیں لوگ رہنے کو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام