خزاں کی شام کو صبحِ بہار تُو نے کیا

حمد| امجد اسلام امجدؔ انتخاب| بزم سخن

خزاں کی شام کو صبحِ بہار تُو نے کیا
مرے خدا مرے پروردگار تُو نے کیا
میں یوں ہی خاک کی پستی میں ڈولتا رہتا
ترا کرم کہ مجھے استوار تُو نے کیا
خطا کے بعد خطا پے بہ پے ہوئی مجھ سے
معاف مجھ کو مگر بار بار تُو نے کیا
ہوا خلاف تھی موسم کا ذائقہ تھا تلخ
ہر ایک شئے کو مگر خوشگوار تُو نے کیا
چلا جو مَیں ترے رستے پہ میرے صحرا کو
امنڈتے ابر دیئے مرغ زار تُو نے کیا
مرے قلم پہ ہوئی جس گھڑی نظر تیری
مرے سخن کو مجھے ذی وقار تُو نے کیا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام