چلتے چلتے ہیں پڑے پاؤں میں چھالے کتنے

غزل| عبد العلیم شاہینؔ انتخاب| بزم سخن

چلتے چلتے ہیں پڑے پاؤں میں چھالے کتنے
زندگی پھر بھی ہیں ہم خود کو سنبھالے کتنے
جان کر بھی کہ نہیں کوئی حقیقت اس کی
خود کو کرتے رہے دنیا کے حوالے کتنے
لوگ ایسے بھی ہیں پوشاک ہے اُجلی جن کی
ہیں حقیقت میں مگر دل کے وہ کالے کتنے
جگمگاتی ہوئی ہر شئے پہ لپکتے کیوں ہو
تیرگی لے کے ہیں پہلو میں اجالے کتنے
نعمتیں کتنی میسر ہیں بشر کو پھر بھی
اشک آنکھوں میں تو ہونٹوں پہ ہیں نالے کتنے
معرکہ زیست کا اس قدر نہیں ہے آساں
سر نِگوں ہوگئے اس رَن میں جیالے کتنے
چند پیسوں کے عوض تھوڑے سے منصب کے لئے
ہم میں ہیں اپنی وفا بیچنے والے کتنے
اپنی آنکھوں نے بھی کیا کیا نہ کرشمے دیکھے
کھیل قدرت کے ہیں شاہینؔ نرالے کتنے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام