ہمیں شعورِ جنوں ہے کہ جس چمن میں رہے

غزل| مجروحؔ سلطان پوری انتخاب| بزم سخن

ہمیں شعورِ جنوں ہے کہ جس چمن میں رہے
نگاہ بن کے حسینوں کی انجمن میں رہے
تُو ائے بہارِ گریزاں کسی چمن میں رہے
مرے جنوں کی مہک تیرے پیرہن میں رہے
نہ ہم قفس میں رُکے مثلِ بُوئے گل صیّاد
نہ ہم مثالِ صبا حلقۂ رسن میں رہے
کھلے جو ہم تو کسی شوخ کی نظر میں کھلے
ہوئے گرہ تو کسی زلف کی شکن میں رہے
ہجومِ دہر میں بدلی نہ ہم سے وضعِ خرام
گری کلاہ ہم اپنے ہی بانکپن میں رہے
یہ حکم ہے رہے مٹھی میں بند سیلِ نسیم
یہ ضد ہے بحرِ تپاں کوزۂ کہن میں رہے

زباں ہماری نہ سمجھا یہاں کوئی مجروحؔ
ہم اجنبی کی طرح اپنے ہی وطن میں رہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام