اشک زیادہ سینے میں کم آنکھوں میں

غزل| سعودؔ عثمانی انتخاب| بزم سخن

اشک زیادہ سینے میں کم آنکھوں میں
دل میں ایک سمندر شبنم آنکھوں میں
تعبیروں کی رُت جانے کب آئے گی
مدت سے ہیں خواب کے موسم آنکھوں میں
قطرہ قطرہ ڈھلتی ہیں پَر جلتی ہیں
درد کی شمعیں مدھم مدھم آنکھوں میں
راہ کہاں سے پاتے ہیں کیوں آتے ہیں
ہنستے ہنستے آنسو یک دم آنکھوں میں
منہ مانگی ساری ہی خوشیاں ہونٹوں پر
پھر بھی انجانے سے کچھ غم آنکھوں میں
سب منظر جانے پہچانے لگتے ہیں
رہتا ہے اک خواب کا عالم آنکھوں میں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام