تابش ہے مہر میں نہ تجلی ہے ماہ میں

غزل| نریش کمار شادؔ انتخاب| بزم سخن

تابش ہے مہر میں نہ تجلی ہے ماہ میں
تیری نگاہ جب سے ہے میری نگاہ میں
کرتی ہے جس پہ رشک زمانے کی ہر خوشی
وہ دل کشی ہے تیرے غمِ بے پناہ میں
دل میں ہے شوقِ دید کا عالم تو دیدنی
گو دیکھنے کی تاب نہیں ہے نگاہ میں
وہ آنکھ ہے حجاب کے عالم میں اس طرح
اک بادہ کش ہو جیسے کسی خانقاہ میں
یہ تیرگی تو گیسوئے جاناں کا روپ ہے
اس تیرگی سے ڈر نہ محبت کی راہ میں
سو بار عمرِ خضر سے بہتر سمجھ اسے
کٹ جائے جتنا وقت حسینوں کی چاہ میں
ائے شیخ! اس گناہ پہ ایمان ہے مرا
شامل اگر ہے بادہ کشی بھی گناہ میں
یوں زندگی کے غم ہیں تری یاد پر محیط
چھپ جائے چاند جس طرح ابرِ سیاہ میں
اس کے سوا بھی پی کے میں اکثر بہک گیا
کچھ اور بھی ہے کیا مری فردِ گناہ میں
ائے شادؔ رہبروں کے رویّے کو دیکھ کر
آنا پڑا ہے راہ زنوں کی پناہ میں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام