رات بھر اُن کا تصوّر دل کو تڑپاتا رہا

غزل| اخترؔ شیرانی انتخاب| بزم سخن

رات بھر اُن کا تصوّر دل کو تڑپاتا رہا
ایک نقشہ سامنے آتا رہا ، جاتا رہا
سب نہ ملنے تک کی باتیں تھیں جب آ کر مل گئے
سارے شکوے مٹ گئے ، سارا گلہ جاتا رہا
ان لبوں کو ہی نہ تھا گستاخیوں کا حوصلہ
ہم نے مانا عمر بھر وہ ہم کو ترساتا رہا
اس حریمِ ناز کا اب تک نہ پایا کچھ پتہ
مدتوں کم بخت دل گلیوں میں بھٹکاتا رہا
ذکرِ راحت کیا کہ تسکیں تک نہ حاصل ہو سکی
گر چہ اک عالم ہمارے دل کو بہلاتا رہا
محفلِ جاناں میں سب کو اپنی اپنی فکر ہے
کوئی اخترؔ سے بھی پوچھو ترا کیا جاتا رہا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام