ایسا لگتا ہے چمن میں پھر بہار آنے کو ہے

غزل| ابن حسؔن بھٹکلی انتخاب| بزم سخن

ایسا لگتا ہے چمن میں پھر بہار آنے کو ہے
تتلیو! تیار رہنا میرا یار آنے کو ہے
شاخِ گل بے تاب ہے خُرّم طرازی کے لئے
یعنی پژمردہ گلوں پر بھی نکھار آنے کو ہے
جب سے بلبل دے گئی ہے اُس کے آنے کی نوید
ہر کوئی کہتا ہے اپنا غم گسار آنے کو ہے
دھڑکنیں بھی کہہ رہی ہیں مرحبا صد مرحبا
قلبِ مضطر کو یقیناً اب قرار آنے کو ہے
عشقِ صادق منکشف کردے گا اسرار و رموز
مَرغزارِ حُسن کا وہ راز دار آنے کو ہے
کہنے والے تو یہاں تک کہہ رہے ہیں فخر سے
دستِ قدرت کا انوکھا شاہکار آنے کو ہے

اُس کی چاہت صرف یک طرفہ نہیں ابنِ حسنؔ
اب محبت پر مجھے بھی اعتبار آنے کو ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام