دیتا ہے لطفِ خاص یہ دردِ جگر مجھے

حمد| عرشؔ مونگیری انتخاب| بزم سخن

دیتا ہے لطفِ خاص یہ دردِ جگر مجھے
رہنے دے اپنے حال پہ ائے چارہ گر مجھے
ان کی نظر سے دیکھ گرا چاہتا ہوں میں
للہ اٹھ کے تھام لے دردِ جگر مجھے
ساقی ہے تجھ کو تیری ہی آنکھوں کا واسطہ
وہ مے پلا کہ نشّہ رہے عمر بھر مجھے
کہہ جاؤں بیخودی میں اگر کچھ خطا معاف
ہمت دلا رہی ہے تمہاری نظر مجھے
ساقی یہ اپنے ساغر و مینا مجھے نہ دے
صد جام در کنار ہے جامِ نظر مجھے
تکمیلِ بے خودی بھی ہے شاید مقامِ عشق
میں کون ہوں کہاں ہوں نہیں ہے خبر مجھے
راہِ سخن میں کیوں نہ چلوں عرشؔ بے خطر
جمشیدؔ ایسا مل گیا جب راہ بر مجھے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام