اُجالی رات ہوگی اور میدانِ قُبا ہوگا

نعت| شفیقؔ جونپوری انتخاب| بزم سخن

اُجالی رات ہوگی اور میدانِ قُبا ہوگا
زُبانِ شوق پر یا مصطفیٰ یا مصطفیٰ ہوگا
اُترتے ہونگے رحمت کے فرشتے آسمانوں سے
خدا کا نور ہوگا روضۂ خیر الوریٰ ہوگا
وہ نخلستانِ مکہ وہ مدینے کی گذرگاہیں
کہیں نورِ نبیؐ ہوگا کہیں نورِ خدا ہوگا
جھکی ہوگی مری گردن گناہوں کی خجالت سے
زُباں پر یا رسول اللہ! اُنظُر حَالَنَا ہوگا
کچھ اونٹوں کی قطاروں میں انوکھی سادگی ہوگی
حدی خوانوں سے طیبہ کا بیاباں گونجتا ہوگا
شفیقؔ اس دن نہ پوچھو درد و الفت کی فراوانی
کہ ہم ہوں گے اور حجازِ پاک کا دار الشفا ہوگا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام