پرانے دور گذشتہ سفر خدا حافظ

غزل| سعودؔ عثمانی انتخاب| بزم سخن

پرانے دور گذشتہ سفر خدا حافظ
یہاں تک آتی ہوئی رہ گزر خدا حافظ
میں ایک بار کے الفاظ کم سمجھتا ہوں
یہ آنکھ کہتی ہے بارِ دگر خدا حافظ
بچھڑ کے جاتے ہوئے عشق فی امان اللہ
تو میرے ساتھ رہے گا مگر خدا حافظ
نکالنے سے کوئی دل سے کب نکلتا ہے
میں کہہ سکا نہ اسے عمر بھر خدا حافظ
سڑک کی رہ میں ہمارا مکان آیا ہے
سو میرے اور پرندوں کے گھر خدا حافظ
میں کیا کروں مجھے تنہائی راس آتی ہے
سو اب فراق ہے خواجہ خضر خدا حافظ
کسے خبر ہے یہ مہلت بھی پھر ملے نہ ملے
میں تیرے پاس ہوں اے دوست پَر خدا حافظ
خوش آمدید رقم ہے اسی کے ساتھ سعودؔ
سڑک پہ لکھا ہوا ہے جدھر خدا حافظ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام