چاہت میں کیا دنیا داری عشق میں کیسی مجبوری

غزل| محسنؔ بھوپالی انتخاب| بزم سخن

چاہت میں کیا دنیا داری عشق میں کیسی مجبوری
لوگوں کا کیا ، سمجهانے دو ، ان کی اپنی مجبوری
میں نے دل کی بات رکهی اور تو نے دنیا والوں کی
میری عرض بهی مجبوری تھی ، ان کا حکم بهی مجبوری
روک سکو تو پہلی بارش کی بوندوں کو تم روکو!
کچی مٹی تو مہکے گی ، ہے مٹی کی مجبوری
جب تک ہنستا گاتا موسم اپنا ہے ، سب اپنے ہیں
وقت پڑے تو یاد آ جاتی ہے مصنوعی مجبوری

مدت گزری اک وعدے پر آج بهی قائم ہیں محسنؔ
ہم نے ساری عمر نبھائی اپنی پہلی مجبوری


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام