کبھی بن سنور کے جو آ گئے تو بہارِ حُسن دِکھا گئے

غزل| بہادر شاہ ظفرؔ انتخاب| بزم سخن

کبھی بن سنور کے جو آ گئے تو بہارِ حُسن دِکھا گئے
میرے دِل کو داغ لگا گئے یہ نیا شگوفہ کھِلا گئے
کوئی کیوں کسی کا لُبھائے دِل کوئی کیوں کسی سے لگائے دِل
وہ جو بیچتے تھے دوائے دِل وہ دُکان اپنی بڑھا گئے
میرے پاس آتے تھے دم بدم وہ جُدا نہ ہوتے تھے ایک دم
یہ دکھایا چرخ نے کیا سِتم کہ مجھی سے آنکھیں چُرا گئے
جو مِلاتے تھے مرے منہ سے منہ کبھی لب سے لب کبھی دِل سے دِل
جو غُرور تھا وہ اُنہیں پہ تھا وہ سبھی غُروروں کو ڈھا گئے
بندھے کیوں نہ آنسُوؤں کی جھڑی کہ یہ حسرت ان کے گلے پڑی
وہ جو کاکُلیں تھیں بڑی بڑی وہ اُنھی کے بِیچ میں آ گئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام