وقت آخر ٹہر گیا کیسے

غزل| ابن حسؔن بھٹکلی انتخاب| بزم سخن

وقت آخر ٹہر گیا کیسے
کون جادو یہ کر گیا کیسے
عشق کیا ہے میں جانتا ہی نہیں
میرے دل میں اتر گیا کیسے
زخم گہرا ہے پهر بھی حد میں ہے
درد حد سے گزر گیا کیسے
میں نے اتنا کبھی نہیں سوچا
ذہن یادوں سے بهر گیا کیسے
میں تو وعدہ خلاف ہوں مانا
تو زباں سے مکر گیا کیسے
میرے ہونٹوں پہ اب دعا بهی نہیں
پهر مقدر سنور گیا کیسے
دل تو ابن حسنؔ بہادر تها
چند خوابوں سے ڈر گیا کیسے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام