پرچھائیوں کی انجمن آرائی دے گیا

غزل| قتیلؔ شفائی انتخاب| بزم سخن

پرچھائیوں کی انجمن آرائی دے گیا
کتنی عجیب وہ مجھے تنہائی دے گیا
ایک ایک پل میں بیت رہی ہے ہزار عمر
صدیوں کا انتظار وہ ہرجائی دے گیا
وہ کتنا ہوش مند تھا جو میرے نام سے
مشہور خود ہوا مجھے رسوائی دے گیا
میرا کیا علاج محبت کے زہر سے
قاتل مجھے فریبِ مسیحائی دے گیا
چہرے اب اصل روپ میں آئیں نظر قتیلؔ
آنکھیں چُرا کے وہ مجھے بینائی دے گیا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام