وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے

حمد| افتخار راغبؔ انتخاب| بزم سخن

وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
جو روح جسموں میں ڈالتا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
وہ جس کی حکمت کی سرفرازی وہ جس کی قدرت کی کارسازی
ہر ایک ذرّے میں رونما ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
وہ بے حقیقت سا ایک دانہ جو آب و گِل میں تھا مٹنے والا
جو اُس میں کونپل نکالتا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
الگ الگ سب کے رنگ و خصلت جدا جدا سب کے قدّ و قامت
جو سارے چہرے تراشتا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
ہے علم میں جس کے ذرّہ ذرّہ گرفت میں جس کی ہے زمانہ
جو دل کے بھیدوں کو جانتا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
وہ جس نے دی مختلف زبانیں تخیّل و عقل کی اُڑانیں
جو کشتیٔ فن کا ناخدا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
کوئی تو ہے جو ہے سب سے اوّل کوئی تو ہے جو ہے سب سے آخر
جو ابتدا ہے جو انتہا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے

مصیبت و درد و رنج و غم میں حیات کے سارے پیچ و خم میں
وہ جس کو راغبؔ پکارتا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام