وادی وادی در بدر تیرے لیے بھٹکا کئے

غزل| پیامؔ سعیدی انتخاب| بزم سخن

وادی وادی در بدر تیرے لیے بھٹکا کئے
زندگی تو مل نہ پائی ہم تجھے ڈھونڈا کئے
اہلِ ساحل نے سہارا کب دیا دیکھا کئے
ڈوبنے والے مدد کی آس میں ڈوبا کئے
تاج بن کر تیرے سر پر جو سدا چمکا کئے
تو نے اے دنیا وہ سورج چاند تارے کیا کئے
ہم کو بستر بد دعائیں نیند کی دیتا رہا
رات بھر احساس کے جنگل میں ہم بھٹکا کئے
کچھ تو کہیے آ گئی ہے کیا محبت میں کمی
مدّتیں گزری ہیں ہم سے آپ کو شکوہ کئے
ہم نہ کہتے تھے ہر ایک سے بے رخی اچھی نہیں
آج وہ بیٹھے ہیں اپنے آپ کو تنہا کئے

ہو گئی پہچان اپنے اور پرائے کی پیامؔ
ہم پھرے در در جو کچھ دن خود کو دیوانہ کئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام