یہ خواب خواب ہیں بس ان کو خواب رہنے دو

غزل| ابن حسؔن بھٹکلی انتخاب| بزم سخن

یہ خواب خواب ہیں بس ان کو خواب رہنے دو
عذابِ جاں ہیں یہ کار ثواب رہنے دو
وگر نہ چاند تمہیں آئینہ سمجھ لے گا
تم اپنے چہرے پہ یوں ہی نقاب رہنے دو
سفر طویل ہے اور کوئی ہم سفر بھی نہیں
نظر کے سامنے کوئی سراب رہنے دو
زمانے بھر کی کتابیں تمہیں مبارک ہو!
ہمارے ہاتھ میں اردو کتاب رہنے دو
تم اپنے آپ کو معشوق مانتے ہو تو پھر
مرے لئے بھی یہ عاشق خطاب رہنے دو
یہ دورِ نو ہے تغیّر ضرور آئے گا
گئے دنوں کے ادھورے حساب رہنے دو
ہمارا درد ہمارے لئے ہے ابن حسنؔ
نہ لا سکے گا کوئی اور تاب رہنے دو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام