کچھ وصال آخر تک متعبر نہیں ہوتے

غزل| نوشیؔ گیلانی انتخاب| بزم سخن

کچھ وصال آخر تک متعبر نہیں ہوتے
ساتھ چلنے والے بھی ہم سفر نہیں ہوتے
تو ہماری قربت سے کتنا ہی گریزاں ہو
ہم تیرے ٹھکانے سے بے خبر نہیں ہوتے
کچھ کہے بنا اکثر بولتی ہیں آنکھیں بھی
گفتگو کے سب لمحے حرف گر نہیں ہوتے
کتنا خوف ہوتا ہے شام کے اندھیرے میں
پوچھ ان پرندوں سے جن کے گھر نہیں ہوتے

عمر بھر نہیں ملتا واپسی کا دروازہ
آگہی کے زندان میں بام و در نہیں ہوتے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام