تعارف شاعر

poet

ناطقؔ لکھنوی

جناب ناطق لکھنوی دبستان لکھنؤ کی مشہور ادبی شخصیت اور مشہور و معروف قادر الکلام استاد شاعر تھے ، آپ عربی ، اردو اور فارسی میں شاعری کہتے تھے اور اس کے ساتھ بہترین ادیب ، صحافی اور حکیم بھی تھے۔

آپ 1878ء کو لکھنؤ کے محلہ فراش خانہ میں پیدا ہوئے ، آپ کا اصل نام سعید احمد تھا ، آپ ابو العلی کنیت اور ناطقؔ تخلص رکھتے تھے ، آپ کے والد کا نام عبد البصیر زیدی واسطی بلگرامی تھا جو اردو کے بڑے شاعر تھے اور اردو و فارسی میں حضورؔ کے تخلص سے شاعری کرتے تھے۔

آپ نے لکھنؤ میں تعلیم و تربیت پائی ، آپ کو علمی و ادبی گھرانہ ملا تھا ، اسی ماحول میں کم سنی ہی میں عربی شعر و شاعری کی ابتدا ہوئی ، انہیں اپنے عزیز جناب امیر مینائی سے تعلق تھا انہی کے مشورے پر اردو شاعری کا آغاز کیا اور انہی سے تلمذ بھی حاصل کیا ، بعد میں حسن شہسرامی کی صحبت میں بھی بیٹھے ، آپ نے تمام اصناف سخن میں شاعری کی اور غزلیہ شاعری کو مہذب بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا ، آپ نے تصنیف و تالیف کو ذریعہ معاش بنایا اور متعدد ناول و تاریخی کتب بھی لکھیں ، حیدر آباد میں ایک رسالے کے مدیر رہے ، حکیم تھے اور پیشۂ طبابت سے وابستہ بھی ، "بستان معرفت" ، "تذکرہ شعرائے اردو" ، "فارسی شاعری کی ابتدا اور انتہا" ، "اسرار حقیقت" ، "وید اور ویدانیت" ، "افسانہ شہر آشوب" ، "نظم اردو" (اردو کی نظم و نثر کی مکمل تاریخ و سوانح) اور "دیوان ناطق" (مرتبہ سید رشید احمد و سید اقبال عظیم ، انجمن تعمیر ادب چاٹگام) آپ کی تصنیفات ہیں۔ 

آپ نے اپنی آخری عمر میں چاٹگام بنگلہ دیش میں سکونت اختیار کر لی تھی ، عمر کے آخری حصے میں فالج کے شکار ہوئے اور اسی کے ایک شدید حملے کی وجہ سے بروز پیر 09/ اکتوبر 1950ء کو انتقال کرگئے۔(تصویر/صوفی نامہ)


ناطقؔ لکھنوی کا منتخب کلام