افسردگی کے ہاتھوں جل جل کے تھک گئے ہیں

غزل| امجد اسلام امجدؔ انتخاب| بزم سخن

افسردگی کے ہاتھوں جل جل کے تھک گئے ہیں
اے دل ذرا ٹھہر ہم چل چل کے تھک گئے ہیں
جیسے کہ بے یقینی تعبیر ہو گئی ہو
ہم اہلِ خواب آنکھیں مل مل کے تھک گئے ہیں
کیا جانے کتنی گہری ظلمت میں ہے مقدر
کیا جانے کتنے سورج ڈھل ڈھل کے تھک گئے ہیں
اس کُنجِ عافیت سے دشمن کی قید اچھی
سائے میں ہم تمہارے آنچل کے تھک گئے ہیں
واماندگی ہی ٹھہری حاصل سفر حضر کا
تم رک کے تھک گئے ہو ہم چل کے تھک گئے ہیں
شاید کہ تازہ دم ہوں اب دامنِ غزل میں
دکھ درد آنسوؤں میں ڈھل ڈھل کے تھک گئے ہیں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام