مجنوں نے شہر چھوڑا تُو صحرا بھی چھوڑ دے

بزم مزاح| ناشادؔ دہلوی انتخاب| بزم سخن

مجنوں نے شہر چھوڑا تُو صحرا بھی چھوڑ دے
جنت کی آرزو ہے تو دنیا بھی چھوڑ دے
اخبار کے مدیروں سے جو دوستی نہیں
شہرت کی زندگی کا بھروسہ بھی چھوڑ دے
احباب کو جو قرض دیا ہے وہ بھول جا
شرطِ رضا یہ ہے کہ تقاضا بھی چھوڑ دے
بے شک میاں کے ساتھ رہے بیوی رات دن
لیکن کبھی کبھی اُسے تنہا بھی چھوڑ دے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام