نور افشاں ہے وہ ظلمت میں اجالوں کی طرح

غزل| عرشؔ صہبائی انتخاب| بزم سخن

نور افشاں ہے وہ ظلمت میں اجالوں کی طرح
ہم نے پوجا ہے جسے دل سے شوالوں کی طرح
خونِ امید ہوا خونِ تمنا گاہے
دل چھلکتا ہی رہا مے کے پیالوں کی طرح
زندگی تیرے تغافل کی بھی حد ہے کوئی
اس قدر ناز نہ کر زہرہ جمالوں کی طرح
جب فراموش کریں گے ہمیں دنیا والے
اور ابھر آئیں گے ہم دل میں خیالوں کی طرح
دل تو کیا چیز ہے ہم روح میں اترے ہوتے
تم نے چاہا ہی نہیں چاہنے والوں کی طرح
عرشؔ بے باکی و حق گوئی ہے مذہب اپنا
ہم نہ بدلیں گے کبھی وقت کی چالوں کی طرح



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام