شراب و شیشہ و ذکرِ بتاں کا وقت نہیں

غزل| مولانا ذکی کیفیؔ انتخاب| بزم سخن

شراب و شیشہ و ذکرِ بتاں کا وقت نہیں
اٹھو اٹھو کہ یہ خوابِ گراں کا وقت نہیں
زمانہ ڈھونڈھ رہا ہے عمل کے شیدائی
خطا معاف یہ حسنِ بیاں کا وقت نہیں
روش روش پہ خزاں کے نقیب ہیں یارو!
چمن بچاؤ غمِ آشیاں کا وقت نہیں
بڑھو کہ بڑھتی چلی آ رہی ہے شامِ حیات
عمل کا وقت ہے آہ و فغاں کا وقت نہیں
سنو وہ نغمہ جو روحِ حیات گرمائے
سکوں ہو جس سے اب اس داستاں کا وقت نہیں
وہ نبض ڈوب چلی ہے وہ آنکھ پتھرائی
خدا کا نام لو یادِ بتاں کا وقت نہیں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام