یہ دوپہر ہے اسے میکدے کی شام کریں

غزل| عباس تابشؔ انتخاب| بزم سخن

یہ دوپہر ہے اسے میکدے کی شام کریں
ملو کہ مل کے اداسی کو غرقِ جام کریں
میرے لئے وہی سقراط کا پیالہ کیوں
یہ پی چکا ہوں کوئی اور انتظام کریں
کلیجہ منہ کو بھی آئے تو یہ نہیں ممکن
تو ہم کلام نہ ہو اور ہم کلام کریں
انہیں کہو کہ میرا جرم صرف میرا ہے
انہیں کہو میرے سجدے کا احترام کریں
تو اپنا ہاتھ بڑھا میں بڑھاؤں اپنا ہاتھ
دیا دیے سے جلانے کا اہتمام کریں
میں باقی عمر پرندوں میں رہنا چاہتا ہوں
میرے لئے کسی پنجرے کا انتظام کریں

یہاں تو کچھ نہیں غرفے کی جالیوں جیسا
ہمارے گھر میں کبوتر کہاں قیام کریں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام