عجیب طور کی ہے اب کے سرگرانی مری

غزل| عباس تابشؔ انتخاب| بزم سخن

عجیب طور کی ہے اب کے سرگرانی مری
میں تجھ کو یاد بھی کر لوں تو مہربانی مری
میں اپنے آپ میں گہرا اتر گیا شاید
مرے سفر سے الگ ہوگئی روانی مری
بس ایک موڑ مری زندگی میں آیا تھا
پھر اس کے بعد الجھتی گئی کہانی مری
تباہ ہو کے بھی رہتا ہے دل کو دھڑکا سا
کہ رائیگاں نہ چلی جائے رائیگانی مری
میں اپنے بعد بہت یاد آیا کرتا ہوں
تُم اپنے پاس نہ رکھنا کوئی نشانی مری


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام