کہیں دن گزر گیا ہے کہیں رات کٹ گئی ہے

غزل| نسیم نکہتؔ انتخاب| بزم سخن

کہیں دن گزر گیا ہے کہیں رات کٹ گئی ہے
یہ نہ پوچھ کیسے تجھ بن یہ حیات کٹ گئی ہے
یہ اداس اداس موسم یہ خزاں خزاں فضائیں
وہی زندگی تھی جتنی ترے ساتھ کٹ گئی ہے
نہ تجھے خبر ہے میری نہ مجھے خبر ہے تیری
تری داستاں سے جیسے مری ذات کٹ گئی ہے
یہ ترا مزاج توبہ یہ ترا غرور توبہ
تری بزم میں ہمیشہ مری بات کٹ گئی ہے
ترے انتظار میں میں جلی خود چراغ بن کر
تری آرزو میں اکثر یوں ہی رات کٹ گئی ہے
نہ وہ ہم خیال میرا نہ وہ ہم مزاج میرا
پھر اسی کے ساتھ کیسے یہ حیات کٹ گئی ہے

یہ کتاب قسمتوں کی لکھی کس قلم نے نکہتؔ
کہیں پر تو شہہ کٹی ہے کہیں مات کٹ گئی ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام