تاروں سے یہ کہہ دو کوچ کریں خورشیدِ منور آتے ہیں

نعت| ماہرؔ القادری انتخاب| بزم سخن

تاروں سے یہ کہہ دو کوچ کریں خورشیدِ منور آتے ہیں
قوموں کے پیمبر آ تو چکے اب سب کے پیمبر آتے ہیں
رستے میں جو پودے ملتے ہیں تعظیم کو جھک جھک پڑتے ہیں
کھل کھل کے گواہی دیتے ہیں مٹھی میں جو کنکر آتے ہیں
دربارِ نبی جب گرم ہوا افلاکِ بریں سے آئی صدا
یہ قیصر و کسری حاضر ہیں یہ طغرل و سنجر آتے ہیں
ائے حامیٔ بیکس ختمِ رسل یہ حال ہے تیری امت کا
دنیا میں کسی کی بھی ہو خطا الزام ہمیں پہ آتے ہیں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام