دل تیری نظر کی شہہ پا کر ملنے کے بہانے ڈھونڈے ہے

غزل| تاجؔ بھوپالی انتخاب| بزم سخن

دل تیری نظر کی شہہ پا کر ملنے کے بہانے ڈھونڈے ہے
گیتوں کی فضائیں مانگے ہے غزلوں کے زمانے ڈھونڈے ہے
آنکھوں میں لئے شبنم کی چمک سینہ میں لئے دوری کی کسک
وہ آج ہمارے پاس آ کر کچھ زخم پرانے ڈھونڈے ہے
کیا بات ہے تیری باتوں کی لہجہ ہے کہ ہے جادو کوئی
ہر آن فضا میں دل اڑ کر تاروں کے خزانے ڈھونڈے ہے

پہلے تو چھٹے یہ دیر و حرم پھر گھر چھوٹا پھر مے خانہ
اب تاجؔ تمہاری گلیوں میں رونے کے ٹھکانے ڈھونڈے ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام