‏کبھی اِس نگر تجھے دیکھنا کبھی اُس نگر تجھے ڈھونڈنا

غزل| تابشؔ کمال انتخاب| بزم سخن

‏کبھی اِس نگر تجھے دیکھنا کبھی اُس نگر تجھے ڈھونڈنا
کبھی رات بھر تجھے سوچنا کبھی رات بھر تجھے ڈھونڈنا
مجھے جا بجا تری جستجو تجھے ڈھونڈتا ہوں میں کو بکو
کہاں کھل سکا ترے رو برو مرا اِس قدر تجھے ڈھونڈنا
مرا خواب تھا کہ خیال تھا وہ عروج تھا کہ زوال تھا
کبھی عرش پر تجھے دیکھنا کبھی فرش پر تجھے ڈھونڈنا
یہاں ہر کسی سے ہی بیر ہے ترا شہر قریۂ غیر ہے
یہاں سہل بھی تو نہں کوئی مرے بے خبر تجھے ڈھونڈنا
تری یاد آئی تو رو دیا جو تو مل گیا تجھے کھو دیا
میرے سلسلے بھی عجیب ہیں تجھے چھوڑ کر تجھے ڈھونڈنا
یہ مری غزل کا کمال ہے کہ تری نظر کا جمال ہے
تجھے شعر شعر میں سوچنا سر بام و در تجھے ڈھونڈنا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام