ترا آئینہ عالمِ رنگ و بو ہے

حمد| مولانا مفتی شفیع عثمانی انتخاب| بزم سخن

ترا آئینہ عالمِ رنگ و بو ہے
جدھر دیکھتا ہو اُدھر تو ہی تو ہے
ہزاروں حجاب اور اس پر یہ عالم
کہ چرچا ترا جا بہ جا کو بہ کو ہے
ثنا خواں تر دہر کا ذرہ ذرہ
سبھی کی زباں پر تری گفتگو ہے
جمالِ ازل قدرتِ مطلقہ کی
شہادت سے معمور ہر چار سو ہے
ترے فضل و رحمت نے بخشا ہے سب کچھ
بس اب تو مری ایک ہی آرزو ہے
کہ کر دے مجھے ایسے بندوں میں شامل
کہ اشکِ سحر گاہ جن کا وضو ہے
بجاہِ شفیعِ حبیبِؐ دو عالم
کہ جو عالمِ کون کی آبرو ہے
شفیعِؔ گنہگار و خستہ بھی حاضر
بامیدِ عفو و کرم روبرو ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام