آنکھ کے روزن سے جب آنسو ہٹایا جائے گا

غزل| افضلؔ منھاس انتخاب| بزم سخن

آنکھ کے روزن سے جب آنسو ہٹایا جائے گا
خاک میں ملنے کا اک منظر دکھایا جائے گا
اپنی خوشبو کے لئے تڑپے گا موسم کا گلاب
ہنسنا چاہے گا مگر اس کو رلایا جائے گا
کون جانے کون دیکھے صبح کی پہلی کرن
تڑکے تڑکے رات کا گھونگھٹ اٹھایا جائے گا
سانولی رت کی گلہری ایک دن مر جائے گی
پیڑ روے گا بہت جب اس کا سایا جائے گا
روٹھنے سے قبل تو اے زندگی یہ سوچ لے
تیرے ماتھے پر ابھی جھومر سجایا جائے گا
کیا خبر تھی حسن تخلیقِ ازل کے روبرو
اپنے ہی قدموں میں انسان کو گرایا جائے گا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام