جو بے قابو ہوں ان پر بھی وہ قابو بھیج دیتا ہے

غزل| نوازؔ دیوبندی انتخاب| بزم سخن

جو بے قابو ہوں ان پر بھی وہ قابو بھیج دیتا ہے
وطن کو کوئی خطرہ ہو تو ٹیپو بھیج دیتا ہے
میاں سجدے میں گر جاؤ دعائیں مانگ کر دیکھو
خدا کاغذ کے پھولوں میں بھی خوشبو بھیج دیتا ہے
نہ گھبراؤ اندھیروں سے اندھیری رات کا مالک
مسافر حوصلہ رکھیں تو جگنو بھیج دیتا ہے
کہیں جب روٹیاں تقسیم ہوتی ہیں غریبوں میں
رئیسِ شہر بندر اور ترازو بھیج دیتا ہے

جسے میں پھول بھجواتا ہوں تحفے میں نوازؔ اکثر
وہ جانے کیوں مجھے بدلے میں چاقو بھیج دیتا ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام