بس اتنی بات پر اس نے ہمیں بلوائی لکھا ہے

غزل| منورؔ رانا انتخاب| بزم سخن

بس اتنی بات پر اس نے ہمیں بلوائی لکھا ہے
ہمارے گھر کے اک برتن پہ آئی ایس آئی لکھا ہے
یہ ممکن ہی نہیں چھیڑوں نہ تجھ کو راستہ چلتے
تجھے اے موت میں نے عمر بھر بھوجائی لکھا ہے
میاں! مسند نشینی مفت میں کب ہاتھ آتی ہے
دہی کو دودھ لکھا دودھ کو بالائی لکھا ہے
کئی دن ہو گئے سلفاس کھا کر مرنے والی کو
مگر اس کی ہتھیلی پر ابھی شہنائی لکھا ہے
ہمارے ملک میں انسان اب گھر میں نہیں رہتے
کہیں ہندو کہیں مسلم کہیں عیسائی لکھا ہے
یہ دکھ شاید ہماری زندگی کے ساتھ جائے گا
کہ جو دل پر لگا ہے تیر اس پر بھائی لکھا ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام