ہر آدمی ہے اپنے قبیلے کا سر ورق

غزل| سعیدؔ رحمانی انتخاب| بزم سخن

ہر آدمی ہے اپنے قبیلے کا سر ورق
چہرہ ہے زندگی کے جریدے کا سر ورق
یہ دھوپ اصل میں ہے اذیت کی اک کتاب
چھاؤں ہے پر سکون وسیلے کا سر ورق
میرا وجود شہر کی پر شور بھیڑ میں
تنہائیوں میں غرق جزیرے کا سر ورق
اس کا خلوص حرفِ انا کی بیاض ہے
میری وفا ہے دل کے قرینے کا سر ورق
موہوم سا جو عکس نظر آیا اے سعیدؔ
وہ بن گیا امید کے شیشے کا سر ورق


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام