شعلۂ شوق بھی ہم دیدۂ غم بھی ہم تھے

غزل| محسنؔ احسان انتخاب| بزم سخن

شعلۂ شوق بھی ہم دیدۂ غم بھی ہم تھے
وہ بھی کیا دور تھا جس دور میں ہم بھی ہم تھے
ہم نے اک عمر نباہی ہے تمہارے غم میں
ہم کو ہے فخر کہ شائستۂ غم بھی ہم تھے
تجھ کو بھولے تو نہ ہوں گے وہ شب و روز کہ جب
تیرا وعدہ بھی تھے ہم تیری قسم بھی ہم تھے
بزم کے رنگ کو ہم متوازن رکھا
تیری محفل میں زیادہ بھی تھے کم بھی ہم تھے
تیرا اعجازِ عنایت بھی ہم ہی کہلائے
تیرے اندازِ تغافل کا بھرم بھی ہم تھے
ہم نے جاری کئے فرمانِ کرم بھی محسنؔ
دستِ نا اہل میں کمزور قلم بھی ہم تھے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام