اور بہتر اور بہتر اور بہتر دیکھ لے

غزل| ابن حسؔن بھٹکلی انتخاب| بزم سخن

اور بہتر اور بہتر اور بہتر دیکھ لے
کچھ تجسّس ہے تو یوں منظر بہ منظر دیکھ لے
پہلے دھرتی پر قدم اپنے جما لے ٹھیک سے
پھر ذرا پلکیں اُٹھا لے اور امبر دیکھ لے
کیا خبر کب تک تری آنکھوں میں بینائی رہے
جو بھی تجھ کو دیکھنا ہے سب برابر دیکھ لے
یا تو آئینے میں اپنا جائزہ لے غور سے
یا کبھی میری طرف آ مجھ سے مل کر دیکھ لے
اک ذرا سی بات جھگڑے کا سبب بن جائے گی
سرزنش کرنے سے پہلے اپنے تیور دیکھ لے
زندگی کس درجہ بے بس ہے اجل کے سامنے
شب کی تاریکی میں اک جگنو پکڑ کر دیکھ لے

شہر کے حالات کچھ اچّھے نہیں ابنِ حسؔن
کیسے کیسے ہو رہے ہیں گھر سے بے گھر دیکھ لے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام