کوئی ہم دم نہ رہا کوئی سہارا نہ رہا

غزل| مجروحؔ سلطان پوری انتخاب| حنظلہ سید

کوئی ہم دم نہ رہا کوئی سہارا نہ رہا
ہم کسی کے نہ رہے کوئی ہمارا نہ رہا
شام تنہائی کی ہے آئے گی منزل کیسے
جو مجھے راہ دکھا دے وہی تارا نہ رہا
اے نظارو نہ ہنسو مل نہ سکوں گا تم سے
تم مرے ہو نہ سکے میں بھی تمہارا نہ رہا
کیا بتاؤں میں کہاں یوں ہی چلا جاتا ہوں
جو مجھے پھر سے بلا لے وہ اشارہ نہ رہا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام