واقف نہیں جو لوگ سفر کے اصول سے

غزل| ساقیؔ امروہوی انتخاب| بزم سخن

واقف نہیں جو لوگ سفر کے اصول سے
سائے کی بھیک مانگ رہے ہیں ببول سے
کیا جانے تُو کہ کیسے زندگی گزرتی ہے
کیفِ ملال پوچھ کسی دل ملول سے
میں آج تک سفر میں ہوں اس اعتماد پر
ابھریں گی منزلیں میرے قدموں کی دھول سے
اب ڈس رہا ہے ان کے گزرنے کا غم مجھے
جو لمحے میں گزار چکا ہوں فضول سے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام