ہوس شعلوں پہ وہ اخلاص کا لوبان رکھتے ہیں

غزل| شہپرؔ رسول انتخاب| بزم سخن

ہوس شعلوں پہ وہ اخلاص کا لوبان رکھتے ہیں
مخاطب کو مگر اس راز سے انجان رکھتے ہیں
جو آج اس ہاتھ دے دینا تو کل اس ہاتھ لے لینا
عنایت میں امانت کے بھی سب سامان رکھتے ہیں
بڑا حصہ ہے رونے کا بہت کم اس سے ہنسنے کا
مگر شب بھر میں سونے کا بھی کچھ امکان رکھتے ہیں
خیال و خواب سے صاحب سلامت اچھی خاصی ہے
مگر خس خانۂ جاں میں بھی کچھ ارمان رکھتے ہیں
بہت ہی بے ہمہ زیر و زبر سے ماورا بالکل
جہاں بھر کو وہ جانے کس طرح حیران رکھتے ہیں
ادھر تخلیق کے جادو پہ ہے بنیاد شہرت کی
ادھر تنقید کے طوطے میں اپنی جان رکھتے ہیں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام