غزل غزل میں ستائش ترے جمال کی ہے

غزل| قمرؔ اقبال انتخاب| بزم سخن

غزل غزل میں ستائش ترے جمال کی ہے
یہ دل کشی تری آنکھوں میں کس غزال کی ہے
اتار دی ہے ہر اک پیڑ نے قبا اپنی
خزاں کی رت میں ادا موسمِ وصال کی ہے
ہے دل کی ڈور میں بیتے ہوئے دنوں کا حساب
کہ ایک ایک گرہ ایک ایک سال کی ہے
مہک اٹھی وہ جگہ دو گھڑی جہاں بیٹھے
کہ سانس سانس میں خوشبو ترے خیال کی ہے
کہی نہ اس سے کبھی دل کی بات اس ڈر سے
ہر ایک بات پہ عادت اسے سوال کی ہے
خلا سے لوٹ کے آؤں گا پھر زمیں کی طرف
مرا عروج علامت مرے زوال کی ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام